* تیرے کوچے میں دل جو ہار آیا *
تیرے کوچے میں دل جو ہار آیا
دل فگار آیا ، بے قرار آیا
پھر کہاں اس بھنور سے نکلا دل
جب ترے عشق کا مدار آیا
بیخودی میں ہے خود کو پہچانا
ہوش ایسا دم خمار آیا
وہ زمانے تو کب کے خواب ہوئے
جب وہ کہتے تھے تم پہ پیار آیا
میں کہوں جان ہے نثار ترے
وہ کہے مجھ کو اعتبار آیا
موسم آئے کئی پہ موسم ہجر
جب بھی آیا ، سو بے شمار آیا
عشق کا یہ ھنر بھی کیا کم ہے
دیکھ تو غم پہ کیا نکھار آیا
نخل جاں پر دکھوں کے پھول بہت
پر ثمر ایک درد یار آیا
بے کلی، بے قراری، بے چینی
دل کو یہ خوب سازگار آیا
اس پہ رحم و کرم کی چھائی گھٹا
ترے در پر جو شرمسار آیا
*********** |