* وطن کی مہکی ہوئی ہوائیں، میں ان ہو *
وطن کی مہکی ہوئی ہوائیں، میں ان ہوائوں کو کیسے بھولوں
وہ کچے آنگن، کھلی فضائیں، میں ان فضائوں کو کیسے بھولوں
وہ ضبط غم میں چھلکتے آنسو، فضا میں دست دعا تھے اٹھے
ہیں ساتھ میرے وہی دعائیں، میں ان دعائوں کو کیسے بھولوں
وہ راحت جاں محبتیں تھیں، وہ تھامے دامن رفاقتیں تھیں۔۔۔۔
جو دے رہی تھیں مجھے صدائیں، میں ان صدائوں کو کیسے بھولوں
ہے دوری ایسی مگر لہو میں گلاب مہکے ہیں چاہتوں کے
میرے لئے وہ تری وفائیں، میں ان وفائوں کو کیسے بھولوں
محبتوں کے حسین لمحے ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ وہ بے ضرر سی مری خطائیں
وہ شوخ و چنچل تری سزائیں، میں ان سزائوں کو کیسے بھولوں
**************** |