* رنگ و آہنگ کی *
رنگ و آہنگ کی
وہ ترے سنگ کی
ریشمی ساعتیں یوں گزرتی رہیں
تیری آنکھوں کی وہ دلربا چاندنی
تن پہ کھلتی رہی
میرے کانوں میں رس گھولتی
نرم سرگوشیاں
کھنکھناتی ہنسی، گدگداتی ہوئی
لمس کے پھول
ننھے دیوں کی طرح
تن بدن میں چراغاں سا کرتے رہے
قطرہ قطرہ وہ لفظوں کی شبنم
جو تن کو بھگوتی رہی
من کو سیراب کرتی ہوئی
ملتفت بارشیں
میرے خوابوں خیالوں کے آنگن سے
لپٹی رہی موتیے کی مہک
در پہ رکھی رہی، منتظر سی لہک
پر کہاں۔۔۔
وہ تو بس۔۔
میرے خوابوں کا تھا اک جہاں
سب تھا وہم و گماں
رائیگاں، رائیگاں
جان لے میرے دل
مان لے میرے دل
عشق تقصیر ہے
یہ جلن، یہ چبھن
یہ تڑپ، بے بسی
تیری تقدیر ہے
ہاں منادی ہو
بس درد ہی۔۔
درد ہی تیری جاگیر ہے
****** |