* امیدیں توڑ کر اس کی، اسے برباد کرن *
امیدیں توڑ کر اس کی، اسے برباد کرنے دے
دل وحشی کو اس آزار سے آزاد کرنے دے
دبا کر کب تلک رکھیں، اسے فریاد کرنے دے
گزرتی ہے جو اس دل پر، رقم روداد کرنے دے
یہاں پر سنگ دل پتھر دلوں کا راج چلتا ہے
جو رہنا ہے یہاں، اعصاب کو فولاد کرنے دے
ہنر گر دیکھنا ہے، ہاتھ میں وہ معجزہ دیدے
اسے، حسن مجسم، مانی و بہزاد کرنے دے
چلو دیکھیں، بھلا اب کون سا نکتہ اٹھایا ہے
ہے کیا تلقین، واعظ کو، ذرا ارشاد کرنے دے
کرم پر وہ نہیں مائل تو پھر جو بھی خوشی اس کی
اسے کر لینے دے جور و ستم، بیداد کرنے دے
نئے اس دور میں کیسی سہولت عشق نے پائی
تھما دے اس کو پھر تیشہ، اسے فرہاد کرنے دے
********** |