* حسن میں ایسا انقلاب آئے *
غزل
حسن میں ایسا انقلاب آئے
عشق کو خود بخود حجاب آئے
یاد کرتے نہیں کبھی جو مجھے
یاد مجھ کو وہ بے حساب آئے
نیند اپنی ہے خواب اُن کے ہیں
الجھے الجھے وہ بے حجاب آئے
ہم سے اُس سنگِ دل کی الفت میں
سامنے جیسے اک سراب آئے
راہِ الفت میں چل پڑے دونوں
دیکھئے کون کامیاب آئے
ہم نے جب سر اٹھاکے دیکھا تو
سر جھکائے ہوئے جناب آئے
تاجؔ میں نے انہیں لکھا ہے خط
میرے خط کا کبھی جواب آئے
نسرین تاجؔ
1st Cross, Durgi Nagar
Bhadravati Taluk
Shimoga-577301 (Karnataka)
Mob:09844276047
بشکریہ جانِ غزل مرتب مشتاق دربھنگوی
…………………………… |