* سنہری خواب میں اب تک پڑا ہوا ہے وہ *
غزل
سنہری خواب میں اب تک پڑا ہوا ہے وہ
عجیب شخص ہے ضد پر اڑا ہوا ہے وہ
بتا رہا ہے جو الفت کی راہ اوروں کو
خلش کی ریت میں خود ہی گڑا ہوا ہے وہ
یہاں سے لوٹ کے اب گھر بھی جا نہیں سکتا
اک ایسے موڑ پہ آکر کھڑا ہوا ہے وہ
اُسی کو آنکھ دکھاتا ہے آج وہ ناداں
کہ جس کی گود میں پل کر بڑا ہوا ہے وہ
زمیں پہ آئے تو اندازہ اُس کے قد کا ہو
ابھی غرور کی چھت پر کھڑا ہوا ہے وہ
کروں میں ذات سے اپنی اُسے جدا کیوں کر
نگیں کی طرح جو مجھ میں جڑا ہوا ہے وہ
خموش اُس کے ہیں لب اور نصر آنکھیں نم
نہ جانے سوچ میں کس کی پڑا ہوا ہے وہ
ایم- نصراللہ نصر
Shalimar Apartment, Satyen Bose Road
Bakutala, Howrah
Mob: 9339976034 / 9339266446
بشکریہ ’’میر بھی ہم بھی‘‘ مرتب: مشتاق دربھنگوی
………………………
|