* کنویں میں کرب کے بندے کو ڈالتا بھی *
غزل
کنویں میں کرب کے بندے کو ڈالتا بھی ہے
خدا ہی موت کے منہ سے نکالتا بھی ہے
کسی کو رکھتا ہے گمنامیوں کی ظلمت میں
کسی کو نور سے اپنے اجالتا بھی ہے
چھپا کے رکھتا ہے سیپوں کی بند مٹھی میں
صدف سے پھر وہی موتی اچھالتا بھی ہے
طرح طرح کے مصائب کی آزمائش میں
وہ ڈال کر ہمیں اکثر نکالتا بھی ہے
حقیر بیج کو وہ دفن کرکے مٹی میں
گھنیرے پیڑ کے سانچے میں ڈھالتا بھی ہے
مرادیں پوری بھی کرتا ہے اپنے بندوں کی
تو مصلحت کی بنا پر وہ ٹالتا بھی ہے
الگ بھی کرتا ہے ماں سے جہانِ فانی میں
خدا ہی نصر یتیموں کو پالتا بھی ہے
ایم- نصراللہ نصر
Shalimar Apartment, Satyen Bose Road
Bakutala, Howrah
Mob: 9339976034 / 9339266446
بشکریہ ’’میر بھی ہم بھی‘‘ مرتب: مشتاق دربھنگوی
………………………
|