غزل
قطرہ ہوں میں اس قطرے کو بہنے دو
سارے دریا کے غم تنہا سہنے دو
کچھ تو سرخی قریہ قریہ رہنے دو
خون ہمارا بہتا ہے تو بہنے دو
کیوں ڈرتے ہو سچی باتیں سننے سے
وہ معصوم ہیں سچ کہتے ہیں ، کہنے دو
روح کا بھدّاپن نہ چھپایا جائے گا
لاکھ بدن کو کپڑے دو یا گہنے دو
تم کو تو ابہام کا جنگل پیارا ہے
قریہ میں تفہیم کے مجھ کو رہنے دو
ذہنی بیماروں کا مداوا کوئی نہیں
خود کو مسیحا کہتے ہیں تو کہنے دو
رشتے سارے خود غرضی کے حامل ہیں
مجھ کو اے نوشاد اکیلا رہنے دو
نوشاد مومن
21-B.C, Alimuddin Street, 2nd floor
Kolkata-700016
Mob: 9830126311
بشکریہ ’’میر بھی ہم بھی‘‘ مرتب: مشتاق دربھنگوی
………………………