غزل
نام پر ادب کے اب یہ رذیل کرتے ہیں
بزم میں بلاتے ہیں اور ذلیل کرتے ہیں
جھوٹ کے خدائوں کو راہِ حق دکھاتے ہو
کب قبول اجالوں کی یہ دلیل کرتے ہیں
ہم سفر بناتے ہیں اس کی یاد کو اپنا
پھر طوالت منزل یوں قلیل کرتے ہیں
فیصلے عدالت میں جب نہیں ہوا کرتے
پیروی مسائل کی کیوں وکیل کرتے ہیں
مانگنے سے اے مومنؔ شہرتیں نہیں ملتیں
کس طرح سے پیدا لوگ اب سبیل کرتے ہیں
***************************