غزل
ان سے کمتر ہیں ، نہ ہمسر ہم ہیں
ہیں وہ دریا تو سمندر ہم ہیں
عہد رفتہ کے سکندر ہم تھے
عہد حاضر میں گداگر ہم ہیں
اب تو یادیں ہیں اثاثہ اپنا
تم تو کہتے تھے مقدر ہم ہیں
جس کو کوئی بھی شناور نہ ملا
ہاں اسی سیپ کے گوہر ہم ہیں
اہل زر ہم سے نہ الجھیں مومنؔ
شہر طیبہ کے قلندر ہم ہیں
**********************