غزل
کوئی مجھ کو بھی مسیحا کا پتہ دے جاتا
دل کے رستے ہوئے زخموں کی دوا دے جاتا
تو نہ آتا ، تری یادیں جو کرم فرماتیں
فاصلہ بھی تری قربت کا مزا دے جاتا
کچھ سکوں ملتا پریشانیٔ دل کو میرے
کوئی جھونکا تری خوشبو ہی ذرا دے جاتا
گرمیٔ وقت سے بے ہوش نہ ہوجائوں کہیں
کاش مجھ کو کوئی آنچل سے ہوا دے جاتا
میرا جینا اسے اچھا نہیں لگتا ہے تو پھر
آکے اک دن مجھے مرنے کی دعا دے جاتا
چہرۂ ظلم سے پردہ تو نہ اٹھتا مومن
میرے لاشے کو جو مٹی کی ردا دے جاتا
نوشاد مومن
21-B.C, Alimuddin Street, 2nd floor
Kolkata-700016
Mob: 9830126311
بشکریہ ’’میر بھی ہم بھی‘‘ مرتب: مشتاق دربھنگوی
………………………