غزل
نہ جانے کیسی ہوا چلی ہے
ہر ایک چہرے پہ بے بسی ہے
امینِ حق ہوں ، اسی لئے تو
قدم قدم پر سزا کھڑی ہے
مزاج اس کا ہے آسماں پر
زوال کی بس یہی گھڑی ہے
ہماری خاطر نہ جاگ تارے
ہمیں تو عادت سی ہوگئی ہے
حدیثِ غم وہ سنے بھی کیسے
یہاں صلیبوں پہ زندگی ہے
تمہیں مبارک فلک ستارے
میرے لئے تو زمیں بڑی ہے
***********