غزل
نشانے پر عدو کے سر ہمارا روز ہوتا ہے
ہمارے ساتھ تو ایسا تماشا روز ہوتا ہے
جو چاہو تو چلے آئو مگر یہ سوچ لینا تم
یہ رستہ ہے صداقت کا خسارہ روزہ ہوتا ہے
وطن کے واسطے قربانیں کچھ کم نہ تھیں اپنی
مگر اب بھی ہمیں خوں سے نہانا روز ہوتا ہے
نہ آنا ہے ، نہ آئیں گے، تسلی دل کی ہوجائے
اسی خاطر ہمیں گھر کو سجانا روز ہوتا ہے
بتائیں حال دل اپنا کسی کو کس طرح مومنؔ
نظر کے سامنے خونِ تمنا روز ہوتا ہے
******************