غزل
ہوا سے بغاوت کا دم بھر رہے ہو
نتائج کی پرواہ کیوں کر رہے ہو
مجھی سے عداوت بھی تم کر رہے ہو
مری روشنی سے منور رہے ہو
محبت کا دامن جھٹک دینے والے
بچھڑ کر کہاں تم بھی بہتر رہے ہو
بھلا کیسے ملتا یہ رتبہ کسی کو
اکیلے ہی جب تم مجاور رہے ہو
صفت جب کہ مومنؔ کی تم میں نہیں ہے
دکھاوے کے سجدے یہ کیوں کررہے ہو
*************