* جھونکے تو انقلاب کے آئے گزر گئے *
غزل
جھونکے تو انقلاب کے آئے گزر گئے
ہم تو وہیں ہیں آپ جہاں چھوڑ کر گئے
اب منہ کہاں چھپائے گی بول اے شبِ سیاہ
جلوے نگارِ صبح کے ہرسو بکھر گئے
تم سے بھلے سلوک کی کیا آرزو کریں
جب اپنی ہی نگاہ سے ہم خود اُتر گئے
آخر کھلے نہ شہر میں بے رحمیوں کے در
ہم بھی صدائے درد کی صورت گزر گئے
چہروں کے اس ہجوم میں ہے آدمی کہاں
ہم تو اسی تلاشِ مسلسل میں مرگئے
یادوں کی دھوپ چھائوں بھی یارو عجیب ہے
گیسو بکھر گئے کبھی گیسو سنور گئے
ناظم جو بخشتے تھے گریباں کو نغمگی
کیا وہ جنونِ شوق کے موسم گزر گئے
ناظم سلطانپوری
18/1, Maulana Mohammad Ali Road
Khiddirpur, Kolkata-700027
Ph: (033)24597774
بشکریہ ’’میر بھی ہم بھی‘‘ مرتب: مشتاق دربھنگوی
………………………
|