وقت نے چلنا چھوڑ دیا ھے
دیواروں سے یادیں اب تک لپٹی ھیں
خوشبو جیسی باتیں ھر سو پھیلی ھیں
شیشے میں دو کالی آنکھیں رکھی ھیں
کافی کی وہ مہک بھی اب تک باقی ھے
بارش، سردی، دھوپ کے موسم
آتے ھیں اور رک جاتے ھیں
وقت نے چلنا چھوڑ دیا ھے
نیلما ناھید درانی
۸۸۸۸۸۸۸۸۸۸۸۸۸