* تیرے ہوتے ہوئے کیوں اور کا رستہ دی *
تیرے ہوتے ہوئے کیوں اور کا رستہ دیکھوں
جب بھی دیکھوں تو فقط تیرا ہی چہرہ دیکھوں
اس کو فرصت نہیں ملتی مرے گھر آنے کی
دل کے گلشن میں مگر پھول مہکتا دیکھوں
چند سکوں کے عوض بکتے ہیں انسان تو کیا
دل کو بکتے ہوئے بازار میں سستا دیکھوں
یک شعلہ جو مری اُور لپکتا تھا کبھی
آج اس شعلہ کو کچھ اور دہکتا دیکھوں
آج ساون میں تری یاد کا عالم ہے وہی
آنکھ کے رستے تری یاد کو رِستا دیکھوں
دل کے دروازے پہ ٹھہرا ہے تری یادوں کا ہجوم
اور ان یادوں کو پل پل میں بکھرتا دیکھوں
میرے اس دل نے یہی رب سے دعا مانگی ہے
جب بھی دیکھوں ترا چہرہ میں شگفتہ دیکھوں
میری مخمور نگاہوں کا کرشمہ ہے نگارؔ
بن پائے چاہنے والوں کو بہکتا دیکھوں
***************** |