donateplease
newsletter
newsletter
rishta online logo
rosemine
Bazme Adab
Google   Site  
Bookmark and Share 
design_poetry
Share on Facebook
 
Nigar Sultana
 
Share to Aalmi Urdu Ghar
* اک سوچ ہے کہ کرلوں کسی کو شریکِ حال *
مرے فراق میں دل بے قرار ہے کہ نہیں
تم ہی بتائو تمہیں مجھ سے پیار ہے کہ نہیں

مری تلاش میں رہتے تھے پاگلوں کی طرح
اب آگئی ہوں میں تو تم کو قرار ہے کہ نہیں

وہ ایک پل کہ حسیں ساری کائنات لگے
اُس ایک پل کا تمہیں انتظار ہے کہ نہیں

چھٹے غبار تو دیکھیں کہ اتنے چہروں میں
ہماری سوچ کا وہ شاہکار ہے کہ نہیں

ہزاروں پھول تھے روشن چمن کے آنگن میں
جو اک گلاب تھا رشکِ بہار ہے کہ نہیں

فلک کی بات ابھی رہنے دے یہ دیکھ نگارؔ
کہ اس زمیں پہ کوئی غم گسار ہے کہ نہیں

خ

میں جاگتی رہی تھی اور آنکھیں تھیں سوئے در
گم ہوگئی نہ جانے کہاں رات سے سحر

منزل نظر میں ہے تو نہیں مسئلہ سفر
لیکن پڑا ہوا ہے مرے پائوں میں بھنور

اس شہر نامراد میں پوچھو نہ حالِ زار
کس طرح جی رہی ہوں میں خنجر کی نوک پر

اک سوچ ہے کہ کرلوں کسی کو شریکِ حال
پر دل یہ کہہ رہا ہے اکیلے ہی کر گزر

تم جیسے کم نظر کا ہوتا گزر کہاں
میں تم کو جھیلتی تھی یہ میرا ہی تھا جگر

تم کو برا لگا ہے تو کردو مجھے معاف
جو بھی کہا ہے میں نے تمہیں اپنا جان کر

کوئی تو آکے ہاتھ مرا تھام لے نگارؔ
میں چل رہی ہوں دیر سے سنسان راہ پر

خ

دن نے مارا تو کبھی رات نے مارا مجھ کو
ہر طرح گردشِ حالات نے مارا مجھ کو

میری سوچوں کو میسر نہیں ٹھہرائو کہیں
میرے آوارہ خیالات نے مارا مجھ کو

میں تو ہر دور میں جینے کی سکت رکھتی تھی
پر یہ فرسودہ روایات نے مارا مجھ کو

اُس سے انکار کا کوئی بھی بہانہ نہ ملا
جابجا اُس کی عنایات نے مارا مجھ کو

کبھی تپتے ہوئے صحرا سے بھی ٹھنڈک پائی
اور کبھی گرمیٔ جذبات نے مارا مجھ کو

قیدِ تنہائی سے کب مجھ کو رہائی تھی نصیب
میرے اندر کی حوالات نے مارا مجھ کو

عمر بھر جس کی تمنائی رہی ہوں میں نگارؔ
اُس کی چھوٹی سی ملاقات نے مارا مجھ کو
*************
 
Comments


Login

You are Visitor Number : 304