* گھر میں دل لگتا نہیں جب گھر میں گھر *
گھر میں دل لگتا نہیں جب گھر میں گھر والی نہ ہو
گھر وہ لگتا نہیں چمن جس کا کوئی مالی نہ ہو
جب جوانی آئے گی مونچھیں بھی نکلیں گی ضرور
یہ تو ممکن ہی نہیں ساون میں ہریالی نہ ہو
آج کل کے نوجواں کو ایسی بیگم چاہیے
عادتیں جیسے بھی ہوں صورت مگر کالی نہ ہو
آج کل کی لڑکیوں کو ایسے شوہر چاہئیں
صاحب زر بھی ہوں جو، جن کا کوئی والی نہ ہو
تب کروں گا آپ کی میں دعوت جلوہ قبول
تھال ہو حلوے کا میرے واسطے تھالی نہ ہو
تم بنو اوورسئیر گر چاہتے ہو اے نیازؔ
گھر میں خوشحالی ہی خوشحالی ہو بد حالی نہ ہو
|