donateplease
newsletter
newsletter
rishta online logo
rosemine
Bazme Adab
Google   Site  
Bookmark and Share 
design_poetry
Share on Facebook
 
Noshi Gilani
 
Share to Aalmi Urdu Ghar
* بیٹیاں بھی تو ماؤں جیسی ہوتی ہیں *
بیٹیاں بھی تو ماؤں جیسی ہوتی ہیں
ضبط کے زرد آنچل میں اپنے
سارے درد چھپا لیتی ہیں
روتے روتے ہنس پڑتی ہیں
ہنستے ہنستے دل ہی دل میں رو لیتی ہیں
خوشی کی خواہش کرتے کرتے
خواب اور خاک میں اٹ جاتی ہیں
سو حصّوں میں بٹ جاتی ہیں
گھر کے دروازے پر بیٹھی
اُمّیدوں کے ریشم بُنتے ۔۔۔۔۔۔ ساری عُمر
گنوا دیتی ہیں

میں جو گۓ دنوں میں 
ماں کی خوش فہمی پہ ہنس دیتی تھی
اب خود بھی تو 
عمر کی گرتی دیواروں سی ٹیک لگاۓ
فصل خوشی کی بوتی ہوں
اور خوش فہمی کی کاٹ رہی ہوں
جانے کیسی رسم ہے یہ بھی
ماں کیوں بیٹی کو ورثے میں
اپنا مقدّر دے دیتی ہے

نوشی گیلانی 
 
Comments


Login

You are Visitor Number : 378