* کتراکے زندگی سے گزر جائوں کیا کرو¬ *
غزل
کتراکے زندگی سے گزر جائوں کیا کروں
رسوائیوں کے خوف سے مرجائوں کیا کروں
میں کیا کروں کہ تیری انا کو سکوں ملے
گرجائوں، ٹوٹ جائوں، بکھر جائوں کیا کروں
پھر آکے لگ رہے ہیں پروں پر ہوا کے تیر
پرواز اپنی روک لوں ، ڈر جائوں کیا کروں
جنگل میں بے امان سی بیٹھی ہوئی ہوں میں
آواز کس کو دوں میں ، کدھر جائوں کیا کروں
کیا حکم آپ کا ہے مرے واسطے حضور
جاری سفر رکھوں کہ ٹھہر جائوں کیا کروں
کب تک سنوں بہار میں خوشبو کی دستکیں
یوں میں غمِ حیات سنور جائوں کیا کروں
نصرتؔ مہدی
F9/4, Char Imli
Bhoplal - 462016 (M.P)
Mob: 9425012227
بشکریہ جانِ غزل مرتب مشتاق دربھنگوی
…………………………
|