* میں نے بانٹ لی جب سے اُس نظر کی خامو *
غزل
میں نے بانٹ لی جب سے اُس نظر کی خاموشی
مول لے کے بیٹھی ہوں عمر بھی کی خاموشی
قربتوں کے موسم بھی کیا عجیب موسم تھے
گونجتی ہے کانوں میں ہم سفر کی خاموشی
چاندنی ہے ، خوشبو ہے ، کہکشاں ہے اور میں ہوں
سر پہ چڑھ کے بولے گی رات بھر کی خاموشی
اَن کہی سبھی باتیں ہوگئیں بیاں پل میں
بن گئی زبانِ دل لمحہ بھر کی خاموشی
دور تک ہے سناٹا دھوپ سر پہ اُتری ہے
کتنی جان لیوا ہے دوپہر کی خاموشی
خوں بہا نہ مانگ اٹھیں بے زبانیاں ساری
ورنہ کیوں ہے مقتل میں اس قدر کی خاموشی
نصرتؔ مہدی
F9/4, Char Imli
Bhoplal - 462016 (M.P)
Mob: 9425012227
بشکریہ جانِ غزل مرتب مشتاق دربھنگوی
…………………………
|