* تم سے ملنے کا یہ بہانہ اچھا لگا *
غزل
تم سے ملنے کا یہ بہانہ اچھا لگا
نظر ملا کے نظر چرانا اچھا لگا
چپکے چپکے جب میں اُن سے ملنے گئی
پائل کا وہ شور مچانا اچھا لگا
جہاں جہاں سے گزرا میرا ہرجائی
اُن گلیوں میں آنا جانا اچھا لگا
مدت میں سسرال سے میکہ جب پہنچی
گھر اپنا بچپن کا پرانا اچھا لگا
غزلوں کا یہ گائوں نہ چھوڑے گی نزہت
میر و غالب کا یہ گھرانا اچھا لگا
نزہت امروہی
D/O. Safdar Reza
Mohalla Qazizada
J.P.Nagar - 244221
Amroha (U.P)
Mob: 9690693270
بشکریہ جانِ غزل مرتب مشتاق دربھنگوی
+++
|