* جب لفظ کبھی ادب لکھو گے *
جب لفظ کبھی ادب لکھو گے
یہ لفظ میرا نسب لکھو گے
لکّھا تھا کبھی یہ شعر تم نے
اب دُوسرا شعر کب لکھو گے
جتنا بھی قریب جاؤ گے تم
انساں کو عجب عجب لکھو گے
ہر لمحہ یہاں ہے ایک 'ہونا'
کِس بات کا کیا سبب لکھو گے
انسان کا ہو گا ہاتھ اس میں
اللہ کا جو غضب لکھو گے
جب رات کو نیند ہی نہ آئے
پھر رات کو کیسے شب لکھو گے
بچّے کے بھی دل سے پُوچھ لینا
کیا ہے وہ جسے طرب لکھو گے
صدیوں میں وہ لفظ ہے تمہارا
اِک لفظ جو اپنا اب لکھو گے
میں اپنے وجود کا ہُوں شاعر
جو لفظ لکھوں گا سب لکھو گے
|