* یہ کیسا دور ہے اوڑھے ہیں کیسی سبھی *
غزل
یہ کیسا دور ہے اوڑھے ہیں کیسی سبھیتائیں ہم
نہ جانے چھوڑ آئے کس جگہ اپنی وفائیں ہم
کبھی اِس کو کبھی اُس کو ہمیشہ آزمایا ہے
چلو اب یوں کریں خود کو ہی اب سے آزمائیں ہم
یہ مندر اور مسجد بھی گلے ملنے لگیں گے خود
ہمارے گیت تم گائو تمہارے گیت گائیں ہم
جہاں بھی دیکھئے گا دور تک بارود دکھتا ہے
اب اپنی زندگی کو کس جگہ اوڑھیں بچھائیں ہم
اگر ہم سوچتے ہیں کہ اجالا ہی رہے ہردم
تو کیوں نہ خود ستاروں کی طرح سے جگمگائیں ہم
پرگیہ وکاس
111, M.I.G.
Barra-2, Sector-4
Kanpur-208027 (U.P)
Mob: 9839443787
pragyavks@gmail.com
بہ شکریہ جانِ غزل مرتب مشتاق دربھنگوی
+++
|