* ہوا اس شہر میں یہ سانحہ تک *
غزل
(قیصر نجفی ( کراچی
ہوا اس شہر میں یہ سانحہ تک
رہا مقتول کے سر، خوں بہا تک
ہے اس کا معترف وہ بے وفا تک
وفا ہم نے نباہی انتہا تک
یہ کیا شور ہے ذہنوں میں برپا
کہ کانوں میں نہیں جس کی صدا تک
محافظ شہر، جب لوٹتے ہیں
تو لُٹ جاتے ہیں دستار و ردا تک
ہراس و خوف کا عالم نہ پوچھو
لرز جاتی ہے ہونٹوں پر دُعا تک
ہمیں اس شہر میں جینا ہے قیصر
کہ ہے جس شہر کی قاتل ہوا تک
Flat No. 7/4, Block-K, Jacob Line
HSG Complex, Karachi(Pakistan)
|