* ہم نے جو راہ منتخب کی ہے *
غزل
ہم نے جو راہ منتخب کی ہے
یاد رکھنا ، بڑے غضب کی ہے
جان کی اپنی ، فکر کب کی ہے
ہم نے کس سے اماں طلب کی ہے
جانتے ہیں سبب تباہی کا
کب ہمیں جستجو سبب کی ہے
عاشقوں کی شناخت ہے کچھ اور
نسل کی ہے نہ وہ نسب کی ہے
بے ادب کیوں وہاں رہے کوئی
شرطِ اوّل جہاں ادب کی ہے
جس طرف اُٹھ گئی ، اُٹھی ہی رہی
یہ نظر ایک جاں بلب کی ہے
اک سہارا اُسی کا ہے قیصر
یاد جو دل میں اپنے رب کی ہے
قیصر شمیم
10, Hem Ghosh Lane, Shibpur
Howrah-711102
Mob: 9330924089
بشکریہ ’’میر بھی ہم بھی‘‘ مرتب: مشتاق دربھنگوی
………………………
|