* وہ نہ آئیں گے کبھی دیکھ کے کالے باد *
وہ نہ آئیں گے کبھی دیکھ کے کالے بادل
دو گھڑی کے لئے اللہ ہٹا لے بادل
آج یوں جُھوم کے کچھ آ گئے کالے بادل
سارے میخانوں کے کھلوا گئے تالے بادل
آسماں صاف شبِ وصل سحر تک نہ ہوا
اُس نے ہر چند دُعا مانگ کے ٹالے بادل
بال کھولے ہوئے یوں سیر سرِ بام نہ کر
تیری زلفوں کی سیاہی نہ اڑا لے بادل
وقتِ رخصت عجب انداز سے ان کا کہنا
پھر دُعا کل کی طرح مانگ بُلا لے بادل
میں تو برسات میں بھی چاندنی صدقے کر دوں
اے قمر کیا کروں جب مجھ کو چھپا لے بادل
|