* میرا خاموش رہ کر بھی انہیں سب کچھ س *
میرا خاموش رہ کر بھی انہیں سب کچھ سنا دینا
زباں سے کچھ نہ کہنا دیکھ کر آنسو بہا دیا
نشیمن ہو نہ ہو یہ تو فلک کا مشغلہ ٹھہرا
کہ دو تنکے جہاں پر دیکھنا بجلی گرا دینا
اجازت ہو تو کہہ دوں قصۂ الفت سرِ محفل
مجھے کچھ تو فسانہ یاد ہے کچھ تم سنا دینا
میں مجرم ہوں مجھے اقرار ہے جرمِ محبت کا
مگر پہلے خطا پر غور کر لو پھر سزا دینا
میں اس حالت میں پہنچا، حشر والے خود پکار اٹھے
کوئی فریاد کرنے آ رہا ہے راستہ دینا
|