* سِن بھی صیّاد کا کم بات قفس کی بھی ب *
دِل میں طاقت بھی پئے اشکِ رواں لازم ہے
قربِ دریا ہو تو مضبوط مکاں لازم ہے
سِن بھی صیّاد کا کم بات قفس کی بھی بڑی
نہ شکایت ہے مناسب نہ فغاں لازم ہے
نزع میں مجھ سے وفاؤں کی معافی کیسی
تُم اسی ضد پہ رہو پاسِ زباں لازم ہے
|