donateplease
newsletter
newsletter
rishta online logo
rosemine
Bazme Adab
Google   Site  
Bookmark and Share 
design_poetry
Share on Facebook
 
Qamar Jalalabadi
 
Share to Aalmi Urdu Ghar
* تمام رات کٹی اشک ہی بہانے میں *
یہ برق کوندی پھرتی ہے کیوں زمانے میں
کوئی کمی تو نہیں میرے آشیانے میں 

تمام رات کٹی اشک ہی بہانے میں
خدا رکھے تجھے او بیوفا زمانے میں

یہ کیسے بڑھ گئیں رسوائیاں زمانے میں
کہ اب تو ہم تیرے آنے میں ہیں نہ جانے میں

کسی کو اپنا بنائے نہ اس زمانے میں
کہ چاٹ کھاتا ہے انسان دوستانے میں

فریب سب نے دیا راستہ بتانے میں 
حرم میں رند تھے زاہد شراب خانے میں 

ہمیں تو راس اسیری ہوئی نہ آزادی 
قفس سے بڑھ کے مصیبت ہے آشیانے میں 

خیال آتا ہے رہ رہ کے برق گرنے پر 
کہ پھول کاہے کو رکھے تھے آشیانے میں 

سجا کے آیا ہوں صیأد ایک اک تنکا 
دعائیں دے گا رہے گا جو آشیانے میں

میں دشمنوں کی وفائیں تمام بھول گیا 
مگر وہ چوٹ جو کھائی ہے دوستانے میں

جلی ہوئی سی جو یہ شاخ آ رہی ہے 
اسی پہ تھے میرے تنکے کسی زمانے میں

خلافِ منزلِ مقصد نگاہ بھی دل بھی 
کسے شریک کروں راہ بھول جانے میں

ہمیں سے بڑھ گئی رونق دعائیں دے ساقی 
وگرنہ خاک ہی اڑتی شراب خانے میں 

جوان ہوتے ہی اللہ چرغ پر ہے دماغ 
فلک سے مشارے ہونے لگے ستانے میں 

ہمارے خواب کی تعبیر باغباں کیا ہے 
قفس کی تتلیاں دیکھی ہیں آشیانے میں 

مآلِ عشق سنو تو سہی نہ شرماؤ 
تمھارا نام نہیں ہے میرے فسانے میں

تماشہ دیکھنے دے ناخدا تلاطم کا 
ابھی تو دیر ہے کشتی کے ڈوب جانے میں 

قمرؔ ساحلِ وفا تم کو مِل نہیں سکتا 
چراغ لے کے بھی ڈھونڈو اگر زمانے میں
 
Comments


Login

You are Visitor Number : 382