donateplease
newsletter
newsletter
rishta online logo
rosemine
Bazme Adab
Google   Site  
Bookmark and Share 
design_poetry
Share on Facebook
 
Qamar Jalalabadi
 
Share to Aalmi Urdu Ghar
* صرف یہ پوچھا تھا کوئی وصل کی تدبیر  *
قیدیوں کو کچھ تمھارا پاس دامن گیر ہے 
ورنہ یہ زنجیر کچھ زنجیر میں زنجیر ہے 

صرف یہ پوچھا تھا کوئی وصل کی تدبیر ہے 
ہنس کے فرمانے لگے کیا موت دامن گیر ہے 

یہ جواب ان کا نہیں ہے غیر کی تدبیر ہے 
نامہ بر کا کچھ بیان ہے اُن کی کچھ تحریر ہے 

کون آئینے کو سمجھائے کہ یہ دل گیر ہے 
سر سے لے کر پاؤں تک بالکل میری تصویر ہے 

میں نے کیا چاہا تھا تم کو ان جفاؤں کے لئے 
خواب تو ایسا نہ تھا جس طرح کی تعبیر ہے 

او کماں والے تیری رسوائی کا ہے کتنا ڈر 
چارہ گر سے میں نہیں کہتا کہ دل میں تیر ہے 

تم میرے سینے پہ اپنا ہاتھ تو رکھ دو زرا
دردِ دل پھر بھی نہ اچھا ہو تو یہ تقدیر ہے 

جیتے جی دیوانہ گیسو سے تو چھُٹنے سے رہا 
عمر بھی اتنی نہیں جتنی بڑی زنجیر ہے 

کل کو زنداں میں میرا جوشِ جنوں رسوا نہ ہو 
آپ پہلے دیکھ لیں ٹوٹی ہوئی زنجیر ہے 

اس میں دل کی خطا کیوں دل سے برہم ہو گئے 
کِھنچتے کِھنچیتے ہی کھنچے گا تیر آخر تیر ہے 

قبر میں رکھ کر عزیز و اقربا یہ کہہ گئے 
ہم یہیں تک ساتھ تھے آگے تیری تقدیر ہے 

اے قمرؔ پچھتاؤ گے ان کو دیکھا کر آئینہ 
منہ پہ کہہ دے گا تمھاری چاند سی تصویر ہے 
 
Comments


Login

You are Visitor Number : 367