donateplease
newsletter
newsletter
rishta online logo
rosemine
Bazme Adab
Google   Site  
Bookmark and Share 
design_poetry
Share on Facebook
 
Qamar Jalalabadi
 
Share to Aalmi Urdu Ghar
* یہ دردِ ہجر اور اس پر سحر نہیں ہوتی *
یہ دردِ ہجر اور اس پر سحر نہیں ہوتی 
کہیں ادھر کی تو دنیا ادھر نہیں ہوتی 

نہ ہو رہائی قفس سے اگر نہیں ہوتی 
نگاہِ شوق تو بے بال و پر نہیں ہوتی 

ستائے جاؤ نہیں کوئی پوچھنے والا 
مٹائے جاؤ کسی کو خبر نہیں ہوتی 

نگاہِ برق علاوہ میرے نشیمن کے 
چمن کی اور کسی شاخ پر نہیں ہوتی 

قفس میں خوف ہے صیّاد کا نہ برق کا ڈر
کبھی یہ بات نصیب اپنے گھر نہیں ہوتی 

صفائی راہ ملک عدم کا کیا کہنا 
کسی کے پاؤں پہ گردِ سفر نہیں ہوتی 

منانے آئے ہو دنیا میں جب سے روٹھ گیا 
یہ ایسی بات ہے جو درگزر نہیں ہوتی 

پھروں گا حشر میں کس کس سے پوچھتا تم کو 
وہاں کسی کو کسی کی خبر نہیں ہوتی 

کسی غریب کے نالے ہیں آپ کیوں چونکے 
حضور شب کو ازانِ سحر نہیں ہوتی 

یہ مانا آپ قسم کھا رہے ہیں وعدوں پر
دلِ حزیں کو تسلّی مگر نہیں ہوتی 

جگر کو تھام کے آئے ہو تم نے دیکھ لیا
کسی کی آہ کبھی بے اثر نہیں ہوتی 

تمہیں دعائیں کرو کچھ مریضِ غم کے لئے 
کہ اب کسی کی دعُا کارگر نہیں ہوتی 

بس آج رات کو تیماردار سو جائیں 
مریض اب نہ کہے گا سحر نہیں ہوتی 

قمرؔ یہ شامِ فراق اور اضطرابِ سحر 
ابھی تو چار پہر تک سحر نہیں ہوتی 
 
Comments


Login

You are Visitor Number : 510