* گرمی حسرت ناکام سے جل جاتے ہیں *
غزل
گرمی حسرت ناکام سے جل جاتے ہیں
ہم چراغوں کی طرح شام سے جل جاتے ہیں
شمع جس آگ میں جلتی ہے نمائش کیلئے
ہم اسی آگ میں گمنام سے جل جاتے ہیں
خود نمائی تو نہیں شیوہ ارباب وفا
جن کو جلنا ہو وہ آرام سے جل جاتے ہیں
بچ نکلتے ہیں اگر آتش سیال سے ہم
شعلہ عارض گل فام سے جل جاتے ہیں
جب بھی آتاہے مرانا م ترے نام کے ساتھ
جانے کیوں لوگ مرے نام سے جل جاتے ہیں
+++
|