* حیات جاگ اٹھی ہے قریب پا کے اسے *
چرا کے لے گیا جام اور پیاس چھوڑ گیا
وہ ایک شخص جو مجھ کو اداس چھوڑ گیا
حیات جاگ اٹھی ہے قریب پا کے اسے
گیا تو چاروں طرف ایک یاس چھوڑ گیا
وہ ساتھ لے گیا ساری محبتیں اپنی
زرا سا درد میرے دل کے پاس چھوڑ گیا
سجھائی دیتا نہیں دور تک کوئی منظر
وہ ایک دھند میرے آس پاس چھوڑ گیا
جو میرے جسم کی چادر بنا رہا برسوں
نجانے کیوں وہ مجھے بے لباس چھوڑ گیا
غزل سجاؤں قتیلؔ اب اسی کی باتوں سے
وہ مجھ میں اپنے صحن کی مٹھاس چھوڑ گیا
|