* دیکھ رہا ہوں بدلتی رُت کی ادائیں ی *
دیکھ رہا ہوں بدلتی رُت کی ادائیں یا رب
!!اب کے بار میرے چمن میں بھی بہار آئے
میرے آنگن میں بھی کوئی محبت اُترے
جس کے جلوؤں سے میرے ارمانوں پہ بھی نکھار آئے
وہ اور ہوں گے جن کو نہیں تیری چاہت کی قدر
ہم تو دِل کے ساتھ جان بھی تم پر وار آئے
دل خوش ہوا دیکھ کر حسیناؤں کا ہجوم
خود کو بیچنے جب ہم سرِ بازار آئے
میرا فن محتاج ہے کسی کی جلوہ گری کا
کاش پھر سے سامنے بے حجاب یار آئے
شاید کھ گھر سے نکال کر پچھتا رہے ہوں وہ
یہ سوچ کر پھر سے ہم کوئے یار آئے
اب بھی اک زہر سا اُتر جاتا ہے رگِ جان میں قربانؔ
یاد کرکے روز و شب جو ہم سرِ مقتل گزار آئے
ہم پہ جو گزری وہ ہم ہی جانتے ہیں اے شبِ ظلمت
تو تو خوش ہو کہ تیری زلفیں تو ہم سنوار آئے
(Qurban)
|