* لہو میں بھیگے پرو بال کو نہیں سمجھ *
لہو میں بھیگے پرو بال کو نہیں سمجھا
ابھی مَیں اپنے خدو خآل کو نہیں سمجھا
گھسٹ رھا ھُوں مَیں پتھریلے عشق پر کیسے
یہاں کوئی بھی مری چال کو نہیں سمجھا
لپٹنے دے مرے اندر کو اپنے باھر سے
تُو رُوح و جسم کے اتصآل کو نہیں سمجھا
***** |