* گھر میں چراغِ یاد جلایا تو رو دیا *
گھر میں چراغِ یاد جلایا تو رو دیا
کل اُٹھ کے تیری بزم سے آیا تو رو دیا
ھنستا نہ خود پہ مَیں ، مری ایسی کہاں مجال
لیکن اگر کسی نے رُلایا، تو رو دیا
سیدھی سی بات ھےاسے ایسے ھی لیجئے
دل میرا رنج و غم سے بھر آیا تو رو دیا
پتوں پہ روکے بیٹھا تھا آنسو کسی طرح
جب بھی کسی نے پیڑ ھلایا ، تو رو دیا
کل آئینے میں عکس تہہِ تیغ تھا نہال
مَیں نے بھی ایک تیر چلایا تو رو دیا
کیا قہقہے لگاتا رضا اپنی جیت پر
پاوں تلے خود اپنے ھی آیا تو رو دیا
****** |