* کس نے کہا تھا خاک میں ، ، ٹھیک سے مَت *
کس نے کہا تھا خاک میں ، ، ٹھیک سے مَت مِلا مُجھے
چاک کو پھر چلا کے دیکھ ، چاک پہ پھر چڑھا مُجھے
ردِ بلا کے واسطے، مَیں نے پڑھا جو اِسمِ خاک
اُنگلی لگا کے لے گئی، اور کوئی بَلا مُجھے
پاوں کہیں پھسل گیا، زور سے چیخ کر گِرا
خوف کے درمیان پھر، خوف نہیں رھا مُجھے
مَیں بھی تو ایک شخص ھُوں،ُتو بھی تو ایک شخص ھے
اپنا ھی کُچھ خیال کر، سینے سے تو لگا مُجھے
وصل نے آنکھ بند کی، ھجر نے آنکھ کھول لی
اور تُو کہہ رھا ھے اب ، عشق نہیں ھُوا مُجھے
سبز بزرگ عشق ھے، زرد بزرگ ھجر ھے
دونوں سے مِل چُکا ھُوں مَیں، دونوں کا ھے پتہ مُجھے
****** |