* سب کو لگتا، بنا بنایا ھے *
سب کو لگتا، بنا بنایا ھے
میں نے وُہ راستہ بنایا ھے
مَیں تُمھیں چاھتا ھُوں ، لوگوں نے
جانے کیوں مسئلہ بنایا ھے
نُور کی سمت کیوں پلٹتا ھُوں
کیوں اُسے مرکزہ بنایا ھے
حُسن سے مَیں لپٹ کے رھتا ھُوں
عشق نے اژدھا بنایا ھے
جسم کو ، اُس بنانے والے نے
کتنا خوش ذائقہ بنایا ھے
روشنی خاک سے لپٹتی ھے
مجھے مستی نے کیا بنایا ھے
کعبہءِ دل کسی کمی کے سبب
سینکڑوں مرتبہ بنایا ھے
عشق کی بیل زرد تھی جس کو
لہو دے کر ، ھرا بنایا ھے
وُہ جو ناراض ھوتا رھتا ھے
ھم نے خود وُہ خدا بنایا ھے
کیا خبر اپنے چاک پر اُس نے
مُجھے توڑا ھے یا بنایا ھے
****** |