* کچے مکانوں کے در و دیوار ٹوٹتے *
غزل
کچے مکانوں کے در و دیوار ٹوٹتے
ہوتیں جو تیز آندھیاں اشجار ٹوٹتے
کرتیں فلک سے بات نہ اشیاء کی قیمتیں
یک بارگی اگر نہ خریدار ٹوٹتے
مقصود انتقام نہ تھا ورنہ اے عدو
تیرے غرور برسرِ بازار ٹوٹتے
مرنے کے بعد گو کہ پزیرائی کچھ ہوئی
تا زندگی مگر رہے فنکار ٹوٹتے
رہتے سلگتی دھوپ میں لمحوں کی ایک دن
جو ہنس رہے ہیں مجھ پہ مرے یار ٹوٹتے
اپنی جبیں سے رکھتے سجائے ہوئے اگر
کیوں کر بتائو گنبد و مینار ٹوٹتے
انجم عتابِ وقت میں شاید وہ گھر چکا
اب دِکھ رہے ہیں نشۂ مکار ٹوٹتے
رفیق انجم
Vill & Post: Bathia
Darbhanga (Bihar)
Mob: 9973077924
بشکریہ ’’میر بھی ہم بھی‘‘ مرتب: مشتاق دربھنگوی
………………………
|