* تونے سوچا ہی نہیں کچھ بھی ہٹاکر اُ *
غزل
تونے سوچا ہی نہیں کچھ بھی ہٹاکر اُس سے
اب بچھڑنا ہے تو پھر خود سے جدا کر اُس سے
وہ بگڑتا ہے تو دنیا ہی بگڑ جاتی ہے
اس لئے رکھنی پڑی مجھ کو بناکر اُس سے
ایک جگنو تھا مگر اس سے جلے کتنے چراغ
رابطے بڑھتے گئے ربط بڑھاکر اُس سے
بات کیا ہے کہ اٹھائی ہی نہ جائیں پلکیں؟
بات ہو جب بھی تو پلکوں کو جھکاکر اُس سے
میں کہانی میں کہیں ہوں کہ نہیں ہوں اے دل
پوچھنا ہوگا کسی روز بٹھاکر اُس سے
کس طرح اس پہ ترے درد کا منظر کھلتا
تو محبت بھی تو کرتی تھی چھپاکر اُس سے
لہر جس طرح کنارے کو چھوئے آخری بار
ایسا محسوس ہوا ہاتھ ملاکر اُس سے
رخشندہ نوید
201/1, Sector a DHA, Lahore (Pakistan)
Mob: 03214692812
Email: rakhshandanaveed@hotmail.com
بہ شکریہ جانِ غزل مرتب مشتاق دربھنگوی
+++
|