* شہر کی کتنی دھندلی فضا ہوگئی *
غزل
شہر کی کتنی دھندلی فضا ہوگئی
زندگی کیا تھی کل آج کیا ہوگئی
میں نے سورج کو جوڑے میں مہکا لیا
دھوپ ہی میرے سر کی ردا ہوگئی
اعتماد اُن پہ کرنا نہ تھا بھول کر
ہم سے لغزش یہی بارہا ہوگئی
ساس کے منہ میں سونے کا لقمہ نہ تھا
سوکھی روٹی بہو کی سزا ہوگئی
صاف گوئی ہمیں راس آئی نہیں
ہم سے ساری خدائی خفا ہوگئی
کوئی خوشبو نہیں کوئی آہٹ نہیں
قتل رستے میں شاید ہوا ہوگئی
لے کے جائے گی رعنا کہاں کیا پتہ
اب تو تقدیر ہی رہنما ہوگئی
رعنا تبسم
203,B/Wing, 2nd floor
Amtulla Majestic
Arab Lane
Mumbai-400008
Mob:9920044591
9819157774
بہ شکریہ جانِ غزل مرتب مشتاق دربھنگوی
+++
|