* وحشتِ دل چشم حیراں خواب صحرا اور م *
غزل
٭……راشد طراز
وحشتِ دل چشم حیراں خواب صحرا اور میں
اک بساطِ شوق پر میرا تماشا اور میں
تیرے ہاتھوں سے بنا کشکول بھرتا ہی نہیں
قریہ قریہ گھومتے ہیں میرا کاسہ اور میں
ایک ہی صورت کے دو ٹکڑے ہوئے ہوں کیا خبر
شام کے ماتھے پہ وہ پہلا ستارہ اور میں
دم بدم صوت و صدا نا معتبر ہوتی گئی
پشت پر ہے پھر بھی گویا میرا سایہ اور میں
اس کے حصے میں تو آبادی رہی ساحل رہا
******* |