* ہر صبحِ نو کے ساتھ سنوارا گیا ہے وہ *
غزل
ہر صبحِ نو کے ساتھ سنوارا گیا ہے وہ
کب زندگی کی طرح گزارا گیا ہے وہ
دنیائے دل کی مجھ کو ملی ہیں ولایتیں
الہام تھا سو مجھ پہ اُتارا گیا ہے وہ
میں اُس کے آس پاس عیاں بھی تھی اور نہاں
محفل میں بار بار نہارا گیا ہے وہ
یہ کس طرح سے ضبط نے آواز قید کی
ہر خامشی کے ساتھ پکارا گیا ہے وہ
فرقت میں اُس کی کیوں نہ بنوں خوابِ خوشنما
خود کو بناکے میرا سہارا گیا ہے وہ
بے جا نہ روک پائے گا کوئی سفر اُسے
میرے یقیں کا کرکے نظارہ گیا ہے وہ
رشمی ہے تجھ میں تیرے علاوہ بھی اک بدن
قالب کی طرح روح پہ دھارا گیا ہے وہ
رشمی بادشاہ
169/173,
Nishanpara Road, Mumbai-400009 (Maharashtra)
Mob: 9867641102
بہ شکریہ جانِ غزل مرتب مشتاق دربھنگوی
+++
|