* دھول پر قدموں کی ہے تزئین کاری اَے *
غزل
٭………رونق شہری
دھول پر قدموں کی ہے تزئین کاری اَے ہوا
رکھ بچا کر ہے یہ تیری ذمہ داری اے ہوا
میں بدستِ موسمِ گل ہوں وہی اک مٹھی ریت
منکشف ہے تجھ پہ میری خاکساری اے ہوا
پیڑ پودے سرنگوں ہیں مار سے تیری مگر
بھول مت ابرِ کرم کی پاسداری اے ہَوا
دھوپ کا سونا لُٹاکر کھو گیا سورج مگر
اب بھی رستے پر ہے اس کی تابکاری اے ہوا
****** |