* ہمارا دل اُسے احمق بڑا سمجھتا ہے *
غزل
ہمارا دل اُسے احمق بڑا سمجھتا ہے
جو امتحانِ جہاں کو کڑا سمجھتا ہے
عجیب شخص ہے قد دیکھتا نہیں اپنا
بڑوں سے ہاتھ ملاکر بڑا سمجھتا ہے
جو بج رہا ہے مسلسل اُسے کہوں میں کیا
بھرے گھڑے کو وہ خالی گھڑا سمجھتا ہے
اکھاڑ پھینکیں گی پاگل ہوا اُسے اک دن
انا کا پیڑ جو خود کو گڑا سمجھتا ہے
نہیں لگاتا ہے تازہ پھلوں کی قیمت وہ
ہر ایک پھل کو ہمیشہ سڑا سمجھتا ہے
لگاکے دیکھے وہ ٹھوکر سمجھ میں آئے گا
مجھے جو راہ کا پتھر پڑا سمجھتا ہے
بدن سے میل رئیس اُس کی صاف کردے گا
جسے حقیر سا اک چھوپڑا سمجھتا ہے
رئیس اعظم حیدری
4/B, K.B 2nd Lane
Kolkata-700011
Mob: 9883061480
بشکریہ ’’میر بھی ہم بھی‘‘ مرتب: مشتاق دربھنگوی
………………………
|