* ہر کسی کا جو درد مند ہوا *
غزل
ہر کسی کا جو درد مند ہوا
تا قیامت وہ سربلند ہوا
اے صنم تجھ کو جو پسند ہوا
ہر کسی کے لئے وہ قند ہوا
جو ہوا عشق میں دوانہ ترا
ہاں وہی شخص عقل مند ہوا
جس کی فطرت ہو خاکسار وہی
دونوں عالم میں ارجمند ہوا
اُس نے ڈالی نگاہِ لطف و کرم
اب مقدر مرا بلند ہوا
جانے کتنے ہی دھوکے کھایا ہوں
تب کہیں جاکے ہوش مند ہوا
جب گیا میں مصیبتوں میں رضا
سب کا دروازہ مجھ پہ بند ہوا
رضا علوی
20/2, B.P.Road B.L.No.5, Jagtadal
24 Parganas
Mob: 9903523620
بشکریہ ’’میر بھی ہم بھی‘‘ مرتب: مشتاق دربھنگوی
………………………
|