donateplease
newsletter
newsletter
rishta online logo
rosemine
Bazme Adab
Google   Site  
Bookmark and Share 
design_poetry
Share on Facebook
 
Raza Naqvi Wahi
 
Share to Aalmi Urdu Ghar
* شادیاں ہوتی تھیں جب پہلے کسی دیہا *
نیا ہاتھی
رضا نقوی واہی

شادیاں ہوتی تھیں جب پہلے کسی دیہات میں
چند ہاتھی بھی منگائے جاتے تھے بارات میں
تاکہ کچھ ساراتیوں پر رعب سمدھی کا پڑے
اور اس کے نام کا اطراف میں جھنڈا گڑے
ہاتھیوں کو دیکھ کر اطراف میں ہوتی تھی دھوم
گھیر لیتا تھا انہیں اہل تماشہ کا ہجوم
ان کی خورش پر مگر ہوتی تھی خرچ اتنی رقم
 صاحب خانہ بچارے کا نکل جاتا تھا دم
گاڑیوں برگد کے پتے ایک من پختہ اناج
ایک ہاتھی کو ملا کرتا تھا روزانہ خراج
جب عدم آباد کی جانب زمینداری گئی
رفتہ رفتہ ہاتھیوں کی گرم بازاری گئی
 اور اب ان کے عوض ہر گائوں ہر دیہات میں
نا خدایانِ سیاست جاتے ہیں بارات میں
آج کل شوبھا بڑھانے کے لئے بارات کی
ہر لگن میں مانگ ہوتی ہے انہیں حضرات کی
ان کی آمد سے بھی مچ جاتی ہے چاروں سمت دھوم
گھیر لیتا ہے انہیں بھی گائوں والوں کا ہجوم
میز باں کے گھر کی رونق شان و شوکت رعب داب
دفعتاً بڑھتے ہیں بے پایاں و بے حد و حساب
ایک ہاتھی پر جو پہلے خرچ ہوتی تھی رقم
ایک نیتا پر وہی ہوتی ہے صرف اب بیش و کم
فرق صرف یہ ہے کہ وہ کھاتا تھا غلہ یہ پلائو
اس کا حصہ ایک من تھا ان کا حصہ تین پائو
اُس کے آگے ٹوکرا تھا ان کے آگے خاصدان
وہ چباتا تھا پتّے یہ چبا جاتے تھے پان
پانچ میں ملتا تھا پہلے ایک من غلے کا ڈھیر 
سینکڑوں کی اب چپت ہے مرغ و ماہی و بٹیر
مانگتے ہیں دعوت شادی میں سب ہر بار مرغ
اب حساب اس کا لگالو ایک نیتا چار مرغ
اس ترازو میں برابر ہیں وہ نیتا ہوں کہ فیل
کھاتے ہیں جنتا کا حصہ بھی یہ جنتا کے وکیل
خواہ نیتا ہو کہ ہاتھی نام باراتی کا ہے
الغرض دیوالیہ ہر حالت میں ساراتی کا ہے
٭٭٭
 
Comments


Login

You are Visitor Number : 378