* ایک لڑکا تھا بڑا نٹ کھٹ، نہایت ہی ش *
رضا رام پور
کہمن
شریر
منظر:
ایک لڑکا تھا بڑا نٹ کھٹ، نہایت ہی شریر
نت نئے اُ س کو شرارت سوجھتی تھی دل پذیر
لطف آتا تھا ستانے میں اُسے انسان کو
چھوڑتا کب تھا گذرنے والے وہ حیوان کو
تھے سبھی اہلِ محلّہ تنگ اُس کی ذات سے
باز آتا ہی نہیں تھا وہ بری حرکات سے
پڑھنے اور لکھنے سے بھی عاری، وہ نا معقول تھا
چوری کرکے پیٹھ بھر لینا ہی بس معمول تھا
کہمن:
زندگی انساں کی اس طرح بسر ہوتی نہیں
اس کی بربادی پہ کوئی آنکھ تر ہوتی نہیں
علم ہی اک دن بدل دیتا ہے انسانی مزاج
دیکھتا ہے پھر اُسے عزت کی نظروں سے سماج
٭٭٭
|